- Friday, 22nd August, 2025
- الجمعة, 28 صفر 1447
کیا رمضان میں مکمل قرآن مجید ختم کرنا ضروری ہے؟
رمضان میں مکمل قرآن مجید کی تلاوت کرنا فرض نہیں، لیکن یہ انتہائی مستحب اور باعثِ فضیلت عمل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: "شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ" (البقرہ: 185)، یعنی "رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا۔" اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس مبارک مہینے میں قرآن سے خاص تعلق رکھنا چاہیے۔
نبی کریم ﷺ ہر رمضان میں حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ مکمل قرآن کا دور کیا کرتے تھے، جیسا کہ صحیح بخاری (حدیث: 1902) اور صحیح مسلم (حدیث: 2308) میں مذکور ہے۔ آخری رمضان میں آپ ﷺ نے دو مرتبہ قرآن مجید کا دور فرمایا۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ رمضان میں مکمل قرآن پڑھنا یا سننا ایک پسندیدہ عمل ہے، لیکن یہ فرض یا واجب نہیں۔
فقہائے احناف، شوافع، مالکیہ اور حنابلہ سب اس بات پر متفق ہیں کہ رمضان میں زیادہ سے زیادہ قرآن کی تلاوت کرنا افضل ہے، لیکن اگر کوئی شخص مکمل قرآن نہ پڑھ سکے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ اہل حدیث علماء بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کا رمضان میں قرآن کے ساتھ خصوصی تعلق تھا، اور مسلمانوں کو بھی اس سنت پر عمل کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ تلاوت کرنی چاہیے۔
معاصرین فقہاء بھی یہی رائے دیتے ہیں کہ اگرچہ رمضان میں قرآن ختم کرنا مستحب ہے، لیکن جو شخص مکمل نہ کر سکے، وہ بھی اجر و ثواب سے محروم نہیں ہوگا۔
لہٰذا، رمضان میں مکمل قرآن پڑھنا یا سننا ایک فضیلت والا عمل ہے، لیکن یہ فرض نہیں۔ اصل مقصد قرآن سے تعلق مضبوط کرنا، اس کی تلاوت میں کثرت کرنا، اور اس پر تدبر و عمل کرنا ہے۔
واللہ علم