رمضان میں قیام اللیل (تراویح) کی کیا اہمیت ہے؟

Answer by Shuja Mushtaq

رمضان میں قیام اللیل، جسے عرف عام میں تراویح کہا جاتا ہے، اسلامی عبادات میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ یہ عبادت نبی کریم ﷺ کی سنت ہے اور اس کی فضیلت متعدد احادیث میں بیان کی گئی ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: "من قام رمضان إيمانًا واحتسابًا غفر له ما تقدم من ذنبه" (صحیح بخاری: 37، صحیح مسلم: 759)، یعنی جو شخص ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کرے، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان کی راتوں میں عبادت، خاص طور پر تراویح، گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ ہے۔

نبی اکرم ﷺ رمضان میں قیام اللیل کا خاص اہتمام فرماتے تھے اور صحابہ کو بھی اس کی ترغیب دیتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے چند راتیں صحابہ کے ساتھ تراویح ادا کی، لیکن بعد میں فرمایا کہ میں اس ڈر سے جماعت کے ساتھ ادا نہیں کر رہا کہ کہیں یہ فرض نہ کر دی جائے (صحیح بخاری: 2012، صحیح مسلم: 761)۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تراویح نفل عبادت ہے، لیکن اس کی بہت زیادہ فضیلت ہے اور نبی کریم ﷺ نے خود بھی اس کا اہتمام کیا۔

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں تراویح کو باقاعدہ جماعت کے ساتھ ادا کیا جانے لگا، جب انہوں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو لوگوں کو جماعت کے ساتھ تراویح پڑھانے کے لیے مقرر کیا۔ اس موقع پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "نعم البدعة هذه" (صحیح بخاری: 2010)، یعنی یہ ایک بہترین نیا طریقہ ہے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ تراویح کی جماعتی شکل ایک مسنون عمل ہے جسے خلفائے راشدین نے برقرار رکھا۔

تراویح کی رکعات کی تعداد میں فقہاء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ جمہور فقہاء، بشمول احناف، مالکیہ، اور شوافع، بیس رکعات کے قائل ہیں اور اس کی دلیل حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں پڑھی جانے والی بیس رکعات ہیں، جیسا کہ امام بیہقی نے روایت کیا ہے (السنن الکبریٰ: 2/496)۔ جبکہ بعض اہل حدیث اور حنابلہ آٹھ رکعات کو افضل سمجھتے ہیں، کیونکہ نبی کریم ﷺ اکثر آٹھ رکعات قیام کرتے تھے (صحیح بخاری: 1147، صحیح مسلم: 738)۔ تاہم، علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ رکعات کی تعداد سے زیادہ اہمیت قیام اور خشوع و خضوع کی ہے۔

قیام اللیل کا سب سے بڑا مقصد اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنا اور اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرنا ہے۔ رمضان کی راتوں میں عبادت کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے، اور یہ ان برکتوں میں سے ایک ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس مقدس مہینے میں عطا کی ہیں۔ تراویح کے ذریعے قرآن سننا اور سنانا بھی ایک عظیم سعادت ہے، کیونکہ یہی وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا۔ اس لیے رمضان میں قیام اللیل کو معمول بنانا اور اس میں پابندی کرنا، خواہ انفرادی طور پر ہو یا جماعت کے ساتھ، نہایت فضیلت والا عمل ہے جو آخرت میں کامیابی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

واللہ اعلم