کیا ذیابیطس کے مریض رمضان میں روزہ رکھ سکتے ہیں؟

Answer by Shuja Mushtaq

رمضان کے روزے ہر مسلمان پر فرض ہیں، لیکن اگر بیماری روزہ رکھنے میں حقیقی مشقت یا نقصان کا سبب بنے، تو اسلام میں اس کے لیے رخصت موجود ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کے روزے کے حوالے سے فقہاء کی مختلف آراء ہیں۔ چاروں فقہی مکاتبِ فکر، یعنی حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی فقہ، اس اصول پر متفق ہیں کہ اگر کسی شخص کو بیماری کی وجہ سے روزہ رکھنے میں شدید نقصان یا ہلاکت کا اندیشہ ہو، تو اس کے لیے روزہ نہ رکھنا جائز بلکہ بعض حالات میں واجب ہے۔ اگر ڈاکٹر کی رائے ہو کہ روزہ رکھنے سے مریض کی صحت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، تو وہ روزہ چھوڑ سکتا ہے اور بعد میں قضا کرے گا اگر صحت یاب ہو جائے، اور اگر بیماری دائمی ہو اور روزہ رکھنے کی کوئی امید نہ ہو، تو فقہاء کے مطابق فدیہ دینا لازم ہوگا۔

اہلِ حدیث مکتبِ فکر بھی قرآن و حدیث کی روشنی میں اسی اصول کو تسلیم کرتا ہے کہ بیماری کی صورت میں رخصت دی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ (البقرہ: 184)، یعنی جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ دوسرے دنوں میں روزے رکھے۔ اگر کسی کو روزہ رکھنے میں دشواری ہو اور صحت کو خطرہ لاحق ہو، تو وہ روزہ چھوڑ سکتا ہے اور بعد میں قضا کرے گا، اور اگر بیماری دائمی ہے تو فدیہ دے گا۔

جمہور علماء بھی اس بات پر متفق ہیں کہ اگر ذیابیطس کا مریض ایسا ہو کہ روزہ رکھنے سے اس کا مرض بگڑ سکتا ہے یا وہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے، تو اس کے لیے روزہ چھوڑنا جائز ہے۔ اگر مریض کا مرض قابلِ علاج ہو، تو صحت یابی کے بعد روزوں کی قضا کرنا ضروری ہے، اور اگر بیماری دائمی ہے اور روزہ رکھنے کا کوئی امکان نہیں، تو وہ روزہ چھوڑ کر فدیہ ادا کرے گا۔

جدید اسلامی فقہاء اور طبی ماہرین نے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مزید وضاحت کی ہے کہ اگر مریض کا شوگر لیول روزہ رکھنے کے دوران خطرناک حد تک کم یا زیادہ ہونے کا امکان ہو، تو اسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے۔ جو مریض انسولین پر ہو یا ایسی دوائیں لے رہا ہو جن کے بغیر اس کی زندگی کو خطرہ ہو، تو وہ روزہ نہ رکھے اور فدیہ دے۔ اگر کوئی مریض دوائیوں کے مناسب شیڈول کے ساتھ روزہ رکھ سکتا ہے، تو وہ روزہ رکھ سکتا ہے، لیکن ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے۔

تمام مکاتبِ فکر اور جدید اسلامی اسکالرز کا متفقہ موقف یہی ہے کہ ذیابیطس کے مریض کے لیے اگر روزہ رکھنا نقصان دہ ہو، تو وہ روزہ چھوڑ سکتا ہے اور بعد میں قضا کرے گا۔ اگر بیماری دائمی ہو اور روزہ رکھنے کی امید نہ ہو، تو وہ فدیہ دے سکتا ہے۔ لیکن اگر کوئی مریض روزہ رکھنے کے قابل ہو اور ڈاکٹر کی اجازت ہو، تو اسے روزہ رکھنا چاہیے۔ اسلامی فقہ کا ایک بنیادی اصول "لا ضرر ولا ضرار" یعنی "نہ خود کو نقصان پہنچاؤ اور نہ دوسروں کو نقصان پہنچاؤ" اس معاملے میں بنیادی اصول کے طور پر لاگو ہوتا ہے۔

واللہ اعلم