تراویح میں امام کے ساتھ مکمل قیام کی فضیلت

تراویح میں امام کے ساتھ مکمل قیام کی فضیلت

Last Updated: 1 week ago

✍️۔۔۔عبد اللہ یونس

شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ سے دریافت کیا گیا کہ اگر کوئی شخص تراویح میں ایسے امام کی اقتدا کرے جو 20 رکعات پڑھاتا ہو، لیکن وہ خود 8 رکعات ادا کرنے کے بعد جماعت سے علیحدہ ہو جائے اور امام کے ساتھ وتر میں شریک نہ ہو، تو کیا اس کا یہ طرزِ عمل سنت کے مطابق ہے؟

اس کے جواب میں شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے فرمایا کہ سنت کا تقاضا یہی ہے کہ مقتدی مکمل نماز، یعنی وتر تک، امام کے ساتھ ادا کرے۔ اس کی دلیل وہ حدیثِ نبوی ﷺ ہے جس میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"من قام مع الإمام حتى ينصرف كتب الله له قيام ليلة"

(سنن الترمذی: 806، سنن أبی داؤد: 1375، سنن ابن ماجہ: 1327، صحیح ابن خزیمہ: 2205)

ترجمہ: "جو شخص امام کے ساتھ قیام کرے یہاں تک کہ امام فارغ ہو جائے، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے پوری رات کے قیام کا ثواب لکھ دیتا ہے۔"

لہٰذا افضل اور مسنون طریقہ یہی ہے کہ مقتدی امام کے ساتھ آخر تک قیام کرے، یہاں تک کہ وہ وتر ادا کر کے نماز سے فارغ ہو جائے، خواہ امام 8 رکعات پڑھا رہا ہو، 20 رکعات یا اس سے زائد یا کم۔ امام کی مکمل اتباع ہی زیادہ فضیلت اور ثواب کا باعث ہے۔

شیخ محمد بن صالح العثیمین، شیخ عبداللہ بن جبرین اور دیگر سلفی علماء نے بھی اسی موقف کو اختیار کیا ہے۔

واللہ اعلم