
کربلا: زندہ قوموں کا راستہ
عبد الحنان
قتلِ حسین اصل میں مرگِ یزید ہے،
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
کربلا کا واقعہ تاریخِ اسلام کا وہ مرکزی نکتہ ہے جس پر امتِ مسلمہ کی فکری، سیاسی اور اخلاقی بیداری کا انحصار ہے۔ کربلا کو اگر محض ایک تاریخی سانحہ سمجھا جائے تو اس کی روح فوت ہو جاتی ہے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ کربلا ایک نظریہ، ایک تحریک، اور زندہ قوموں کے لیے ایک عملی راستہ ہے۔
اگر ہم کربلا کا گہرائی سے مطالعہ کریں تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ واقعہ کسی خاندانی یا سیاسی جھگڑے کا نتیجہ نہیں تھا، بلکہ یہ معرکہ حق اور باطل کے درمیان ایک عالمی پیغام تھا۔ امام حسینؑ نے اپنے عمل سے یہ ثابت کیا کہ جب اقتدار کے ایوانوں میں ظلم، فریب، اور ناانصافی براجمان ہو جائے تو خاموش رہنا درحقیقت ظلم کی تائید کے مترادف ہے۔
کربلا کا فلسفہ یہ ہے کہ حق کے لیے کھڑا ہونا تعداد کا محتاج نہیں ہوتا۔ امام حسینؑ کی چھوٹی سی جماعت وقت کی عظیم الشان سلطنت کے خلاف اس لیے کامیاب ہوئی کہ ان کے پاس حق کی طاقت تھی، اصولوں کی بنیاد تھی، اور کردار کی بلندی تھی۔ تاریخ نے ثابت کر دیا کہ کربلا میں تلواریں شکست کھا گئیں لیکن فکر اور ایمان آج تک زندہ ہیں۔
زندہ قومیں کربلا کے اسباق کو صرف مجالس اور ماتم کی حد تک محدود نہیں کرتیں، بلکہ وہ اس پیغام کو اپنی اجتماعی سوچ، سیاسی بصیرت، اور سماجی رویوں میں شامل کرتی ہیں۔ زندہ قومیں حق کے ساتھ کھڑی ہوتی ہیں، ظلم کے خلاف آواز بلند کرتی ہیں، اور اپنی نسلوں کو باکردار اور با شعور بنانے کی جدوجہد کرتی ہیں۔
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج امتِ مسلمہ کربلا کے پیغام کو جذباتی سطح پر تو یاد کرتی ہے لیکن فکری سطح پر اپنانے سے قاصر ہے۔ ہم نے امام حسینؑ کو محبت کی علامت تو بنا لیا، مگر اُن کی سوچ کو اپنے نظامِ زندگی کا حصہ نہیں بنایا۔ نتیجہ یہ ہے کہ ہم آج بھی غلامی، کرپشن، ناانصافی اور ظلم کے پنجوں میں جکڑے ہوئے ہیں۔
کربلا ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ حق کے لیے قربانی دینا ہی حقیقی کامیابی ہے، اور زندہ قومیں وہی ہوتی ہیں جو ظلم کی زنجیریں توڑنے کا حوصلہ رکھتی ہیں۔ امام حسینؑ نے فرمایا تھا:
"میں موت کو سعادت سمجھتا ہوں اور ظالموں کے ساتھ زندگی کو ننگ و عار سمجھتا ہوں۔"
آج ہم چاہتے ہیں کہ بحیثیت مسلمان، انسان،قوم عزت،اور غیرت، کے ساتھ جئیں تو ہمیں کربلا کو صرف ایک واقعہ نہیں، بلکہ ایک زندہ راستہ سمجھ کر اپنانا ہوگا۔
کربلا کی خاک پہ تحریر ہے تاریخِ وفا
سر کٹا سکتے ہیں حسینی، مگر جھک نہیں سکتے
حق کے رہرو کبھی تنہا نہیں ہوتے جہاں میں
حسینؑ چل پڑے تو قافلہ بنتا گیا
کربلا صرف ماتم کا مقام نہیں، یہ بیداری کا پیغام ہے۔ یہ زندہ قوموں کی پہچان ہے۔