حسین ہونا، ذہین ہونے سے بہتر ہے؟

حسین ہونا، ذہین ہونے سے بہتر ہے؟

Last Updated: 1 week ago

✍️۔۔۔ شجاع مشتاق / اننت ناگ 

یہ دنیا، جہاں لوگ اپنے چہروں کے عکس میں اپنی قسمت کے راز تلاش کرتے ہیں، جہاں آئینے صرف شیشے کے نہیں بلکہ دلوں اور دماغوں کے بھی ہوتے ہیں، وہاں "حسن" وہ خزانہ ہے جسے ہر کوئی حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ذہانت؟ ہنہ! وہ تو کتابوں میں دفن کوئی بوسیدہ سا خیال ہے جسے صرف چند بدقسمت لوگ اپنانا چاہتے ہیں۔ آخر کار، اگر حسین ہونا ہی سب کچھ ہے تو پھر دنیا میں محنت، علم اور شعور جیسے بے معنی تصورات کی ضرورت ہی کیا ہے؟

کہتے ہیں کہ ذہانت سے دنیا فتح کی جا سکتی ہے، لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ دنیا ہمیشہ سے حسین لوگوں کے قدموں میں گری پڑی ہے۔ ایک حسین چہرہ جہاں جاتا ہے، دروازے خودبخود کھلتے جاتے ہیں۔ ایئرپورٹ پر قطاریں حسین لوگوں کے لیے نہیں ہوتیں، نوکریاں قابلیت سے زیادہ پرکشش مسکراہٹ کی محتاج ہوتی ہیں، اور اگر کسی کے بال، آنکھیں، اور ناک نقشے کے اعتبار سے "پرفیکٹ" ہوں، تو وہ چاہے کسی بھی محفل میں جائے، اس کی عزت و توقیر پہلے سے ہی لکھی جا چکی ہوتی ہے۔

اب ذہانت کو دیکھیے، یہ کتنی ظالم چیز ہے! ذہین آدمی کو ہمیشہ محنت کرنا پڑتی ہے، اپنی عقل کے جوہر دکھانے پڑتے ہیں، کتابوں میں سر کھپانا پڑتا ہے، اور پھر بھی اسے اپنی شناخت بنانے میں سالوں لگ جاتے ہیں۔ دوسری طرف، ایک حسین چہرہ بس ایک بار مسکرا دے تو پورے جہاں کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ امتحانات کی فکر؟ حسین لوگوں کو کس کی ضرورت ہے؟ ایک معصوم سی "اوہ! مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آتا" والی مسکراہٹ، اور بس! استاد خود جواب بتانے کو تیار۔

ہماری سوسائٹی میں ذہین آدمی ہمیشہ تضحیک کا نشانہ بنتا ہے۔ بچپن میں کلاس میں سب سے زیادہ نمبر لینے والے طالبعلم کو "کتابی کیڑا" کہا جاتا ہے، جبکہ سب سے زیادہ خوش لباس اور دلکش لڑکا یا لڑکی پوری جماعت کی توجہ کا مرکز ہوتے ہیں۔ فیشن، انداز، اور چال ڈھال اہم ہیں، عقل؟ ہنہ، وہ تو صرف کتابی باتیں ہیں!

زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے خوبصورتی سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ آپ کسی بھی مشہور شخصیت کو دیکھ لیں، کیا وہ ذہانت کی وجہ سے مشہور ہیں یا ان کے چہرے کی چمک دمک کی وجہ سے؟ ذہین لوگ اپنی قابلیت ثابت کرنے میں زندگی گزار دیتے ہیں، جبکہ حسین لوگ ایک تصویر کھنچواتے ہیں، اور پوری دنیا ان پر فدا ہو جاتی ہے۔

ذہین ہونا سب سے بڑی سزا ہے۔ ذہین لوگ ہمیشہ سوالات کرتے ہیں، ہر چیز پر غور و فکر کرتے ہیں، اور ہر معاملے کی جڑ تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ نتیجہ؟ وہ الجھنوں میں پھنس جاتے ہیں، بےچین رہتے ہیں، اور ساری زندگی کسی نہ کسی "معنی" کی تلاش میں گزار دیتے ہیں۔ حسین لوگوں کو یہ سب کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی، ان کے لیے تو سب کچھ آسان ہوتا ہے۔ انہیں سوچنے کی ضرورت نہیں پڑتی، لوگ ان کے لیے سب کچھ سوچ لیتے ہیں۔

رشتے بھی حسین لوگوں کے نصیب میں زیادہ آتے ہیں۔ ذہین لوگ محبت کے چکر میں فکری گہرائی میں ڈوب جاتے ہیں، لمبی لمبی گفتگو کرتے ہیں، دلائل دیتے ہیں، لیکن آخر میں پتہ چلتا ہے کہ جذباتی گفتگو اور شاعری حسین لوگوں کی مسکراہٹ کے آگے کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔

معاشرتی سطح پر دیکھیں تو حکومتیں ہمیشہ حسین لوگوں پر زیادہ اعتماد کرتی ہیں۔ سیاستدان اپنی ذہانت کے بجائے اپنی شکل و صورت اور لب و لہجے کی وجہ سے ووٹ حاصل کرتے ہیں۔ عوام بھی ذہین اور قابل لیڈروں کے وعدوں پر نہیں بلکہ دلکش مسکراہٹ اور سحر انگیز شخصیت پر فریفتہ ہو جاتے ہیں۔

چلیے، ایک نظر سوشل میڈیا پر بھی ڈال لیتے ہیں۔ وہاں سب سے زیادہ فالوورز کن کے ہوتے ہیں؟ کیا کسی فلسفی، کسی سائنسی محقق، یا کسی موجد کے؟ بالکل نہیں! حسین چہرے والی ایک تصویر لاکھوں لائکس لے جاتی ہے، جبکہ کوئی ذہین شخص چاہے کتنا ہی علم بانٹ لے، اسے چند ہی لوگ توجہ دیتے ہیں۔

حسین ہونا زندگی کا سب سے بڑا تحفہ ہے۔ ذہین لوگ ہمیشہ پریشان رہتے ہیں، جبکہ حسین لوگ اپنی تعریفوں میں کھو کر ایک پُرآسائش زندگی گزارتے ہیں۔ لوگ ذہین شخص کی باتیں ایک بار سنتے ہیں، لیکن حسین شخص کا چہرہ بار بار دیکھنے کو تیار ہوتے ہیں۔

تو پھر فیصلہ ہو گیا، ہے نا؟ حسین ہونا ہی زندگی میں کامیابی کی سب سے بڑی ضمانت ہے۔ ذہین لوگ محنت کرتے رہیں، کتابوں میں کھوئے رہیں، سوالات کرتے رہیں، اور زندگی کی پیچیدگیوں میں الجھ کر بوڑھے ہو جائیں۔ اور حسین لوگ؟ وہ بس اپنی مسکراہٹ کے ساتھ دنیا فتح کرتے رہیں گے، کیونکہ واقعی، حسین ہونا، ذہین ہونے سے بہتر ہے!