فتاویٰ ثنائیہ: ایک علمی حذف

فتاویٰ ثنائیہ: ایک علمی حذف

Last Updated: 4 days ago

✍️۔۔۔ محسن خان/ اننت ناگ

 

کل مجھے مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کا گراں قدر مجموعۂ فتاویٰ، فتاویٰ ثنائیہ خریدنے کا شرف حاصل ہوا، جو دو مجلدات پر مشتمل ہے۔ اس کی تحقیق، تنقیح اور تخریج محترم پروفیسر ڈاکٹر عبد الحی مدنی صاحب (فاضلِ جامعہ اسلامیہ، مدینہ منورہ و پروفیسر، این آئی بی یونیورسٹی کراچی) نے کی ہے۔

کتاب کے حصول کے فوراً بعد میری توجہ جلدِ اول کے ابتدائی باب "عقائد و مہماتِ دین" کی جانب گئی، بالخصوص اس میں شامل "شیخ ابن العربی کے متعلق ایک سوال" کی طرف، جو سابقہ پرانی طباعت میں موجود تھا اور اب بھی موجود ہے۔ لیکن نہایت افسوس اور حیرت کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ اس اہم سوال و جواب کو مکمل طور پر حذف کر دیا گیا ہے۔

میرے نزدیک یہ طرزِ عمل ایک واضح علمی خیانت اور امانتِ علم کے تقاضوں سے انحراف کے مترادف ہے۔ اگر علمی تراث کی تدوین و اشاعت میں اس قسم کا رویہ اختیار کیا جائے تو ہمیں اپنے اسلاف کی بیش قیمت علمی و اعتقادی میراث کے بیشتر حصے کو مٹانے کے لیے آمادہ ہونا پڑے گا، جو نہ صرف ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہوگا بلکہ علمی دنیا میں ایک غیر ذمہ دارانہ اور افسوسناک مثال بھی قائم کرے گا۔

ابن العربی کی شخصیت اور نظریات سے اختلاف رکھنا ہر اہلِ علم کا حق ہے، اور اس پر مدلل نقد و تبصرہ بھی قابلِ فہم ہے، لیکن کسی تاریخی علمی متن کو محض اختلافِ رائے کی بنیاد پر حذف کر دینا کسی بھی طرح علمی دیانت کے اصولوں سے ہم آہنگ نہیں۔ زیادہ مناسب اور ذمہ دارانہ طرزِ عمل یہ ہوتا کہ اصل متن کو باقی رکھتے ہوئے محقق اپنا تحقیقی یا تنقیدی حاشیہ شامل کر دیتے، تاکہ قاری کے سامنے مکمل علمی تصویر واضح ہو جاتی۔